رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کی صبح بحریہ کے کمانڈروں اور فلوٹیلا 86 کے اراکین اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں رہبر انقلاب انقلاب نے دنیا کا چکر لگانے کے اس فلوٹیلا کے کارنامے کو، بلند عزم، ٹھوس ارادے، خود اعتمادی، منصوبہ بندی کی صلاحیت، ماڈرن فوجی ٹکنالوجی، مفید مینیجمنٹ اور سختیوں کے مقابلے میں بہادری و استقامت کا ثمرہ قرار دیا اور فرمایا: اس عظیم کارنامہ سے ایک بار یہ ثابت ہو گیا کہ کامیابیاں، ترقی اور پوری ہو جانے والی آرزوئيں در اصل محنت و کوشش کا ثمرہ ہوتی ہيں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فلوٹیلا 86 کے کمانڈروں اور کارکنوں، بحریہ کے سربراہ اور اس مشن میں کردار ادا کرنے والے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: آپ کا یہ کارنامہ، سمندروں میں کئي عشروں تک فوج اور پاسداران انقلاب کی جد و جہد خاص طور پر بحریہ کے شہیدوں اور ان کے اہل خانہ کی قربانیوں کا ثمرہ ہے ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے 8 مہینے میں 65 ہزار کیلو میٹر جہاز رانی کو ایران کی جہاز رانی کی تاریخ میں ایک ایسا فخریہ کارنامہ قرار دیا جس کی مثال نہيں ملتی۔
انہوں نے کہا: اس بے حد گہرے و معنی خیز مشن کو ایک فوجی یا بحری آپریشن کی نظر سے نہيں دیکھنا چاہیے کیونکہ اس مشن کی کامیابی میں شامل ہر عنصر قابل توجہ اور سبق آموز ہے۔
نھوں نے فوجی علوم، عزم، خود اعتمادی، استقامت اور اہل خانہ کے کردار جیسے عناصر کو فلوٹیلا 86 کے مشن کی کامیابی میں اہم بتایا اور کہا کہ تشویش اور عزیزوں کی یاد ستانے پر صبر اور بردباری، اس امتحان میں سربلندی، ماں باپ اور بیویوں کا فخر کرنا، اس تاریخی مشن کی کامیابی کے دیگر مؤثر عناصر تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی بحریہ کی فلوٹیلا 86 کے اس مشن کو قرآن مجید کے اس واضح حکم کا عملی نمونہ قرار دیا جس میں حکم دیا گیا ہے کہ " دشمنوں کے مقابلے میں جتنا ہو سکے اپنی آمادگی زيادہ کرو"۔
انہوں نے فرمایا: آپ کے اس قدم سے ملک کی فوجی توانائيوں میں اضافہ ہوا ہے اور ملک کی ترقی کا بنیادی نعرہ " ہم کر سکتے ہیں " مسلح افواج اور لوگوں کے ذہنوں میں مضبوط ہوا ہے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے بحریہ کے لیے نئے اور گرانقدر تجربات کے حصول کو فلوٹیلا 86 کے مشن کے ديگر اہم نتائج میں شمار کیا اور کہا کہ ان علمی نتائج کے بارے میں بحریہ سے متعلق یونیورسٹیوں میں پڑھایا جانا چاہیے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس پرافتخار بحری مشن نے ایران کی بین الاقوامی شبیہ کو بھی مزید بہتر بنایا ہے اور اس کی سیاسی قدر و قیمت، اس کی فوجی قدر و قیمت سے کم نہیں تھی، اس کارنامے کے کئي اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے جہازرانی کے میدان میں امریکیوں کی جانب سے پیدا کی جانے والی رکاوٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ جو یہ کہتے ہیں کہ ہم فلاں بحری جہاز کو فلاں جگہ سے گزرنے نہیں دیں گے، ان کا بڑبولاپن ہے کیونکہ آزاد سمندری علاقوں کا تعلق سبھی سے ہے اور سمندر اور فضا کو تمام اقوام کے لیے آزاد ہونا چاہیے اور جہازرانی اور سمندری نقل و حمل کی سیکوریٹی یقینی ہونی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ آج امریکی تیل ٹینکرز پر حملے کرتے ہیں اور ہمارے علاقے اور دوسرے علاقوں میں بحری قزاقوں کی مدد کرتے ہیں جو بہت بڑا جرم اور عالمی و انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنی تقریر کے آخر میں اس سال کے محرم میں ہونے والی زبردست عزاداری کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ دشمنوں کی جانب سے محرم کی رونق چھیننے کی بھرپور کوشش کے باوجود امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی توجہ اور عنایت کی برکت سے اس سال، محرم کا عشرہ دشمن کی خواہش کے بالکل برخلاف پچھلے برسوں کی نسبت بڑا پررونق اور مفید رہا جس سے پتہ چلتا ہے کہ خداوند عالم ہر اس کام میں مدد کرتا ہے جو اہداف الہی کی راہ میں ہو۔
اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی کی تقریر سے پہلے ایرانی بحریہ کے کمانڈر بریگيڈیر شہرام ایرانی نے فلوٹیلا 86 کے مشن کو ایک تاریخی اقدام اور ملکی صلاحیتوں پر نوجوانوں کے یقین، سرگرم سفارتکاری اور مختلف ملکی سسٹمز اور پیشرفتہ آلات سے بہرہ مندی کا نتیجہ بتایا اور کہا کہ اس کا نتیجہ، اسٹریٹیجک گہرائي میں اضافے، پابندیوں کو قبول نہ کرنے اور تنہا نہ پڑنے کے پیغام، ایک خودمختار طاقت کی حیثیت سے ایران کے تعارف اور نیول ڈیٹا بینک کی تقویت کی صورت میں سامنے آيا ہے۔
آپ کا تبصرہ